ان دھوکہ بازوں کا چرچا عورتوں کی زبانی سنا جاسکتا ہے۔ یہ عورتوں کے پیر مانے جاتے ہیں ۔ عورتوں کا مسئلہ یہ ہے اگر بیماری بھی آجائے تو دوا کی بجائے تعویذ کو ترجیح دیتی ہیں۔ اس لئے انہیں آسانی سے بیوقوف بنایا جاسکتا ہے۔ کیونکہ یہ کسی نہ کسی مشکل میں مبتلا رہتی ہیں۔ کسی کا شوہر ناراض ہے کسی نے رشتہ داروں سے بدلہ لینا ہے اور کسی کی بیٹی کی شادی نہیں ہوتی ۔ یہ اس حد تک ضعیف الاعتقاد ہوتی ہیں کہ اگر کسی عورت کا کام نہ بھی ہو تو عامل یا پیر کو قصور وار نہیں ٹھہراتیں بلکہ اس کے الفاظ یہ ہوتے ہیں کہ پیر تو کامل تھا۔ بس قسمت نے میرا ساتھ نہ دیا ورنہ
فلاں کا بھی کام ہوا ہے فلاں کا بھی۔ اللہ کی پناہ دنیا کا کوئی اخبار پلیٹی کا وہ کام نہیں کر سکتا جو ایک تن تنہا عورت سرانجام دے سکتی ہے۔ جب میں نے تعویذوں کے علم میں کمال حاصل کر لیا اور اپنے کام کا آغاز کیا تو میرا خیال تھا کہ میرے پاس کس نے آنا ہے۔ ابھی میں نے دو تین کام ہی کئے تھے کہ ضرورت مندوں کی قطاریں لگ گئیں۔ تعویذات کا عمل با قاعدہ ایک علم ہے۔ تعویذات کے عمل میں مجھے کس طرح کامیابی ہوئی، یہاں اس کا ذکر مناسب نہیں۔ اس سے لوگوں میں اسے سیکھنے کا شوق پیدا ہوگا۔ کیونکہ ہمارے ہاں سیدھے راستے پر چلنے کی بجائے الٹ راستے کا انتخاب کیا جاتا ہے۔